خطبات سیرت طیبہ
سرور عالم حضرت محمدمصطفی صلی الله علیہ وسلم کی مبارک سیرت پر مستند بیانات کا مجموعہ
سلمان منصورپوری
خادم فقه وحدیث جامعه قاسميه مدرسه شاهی مرادآباد
مركز العلمي للنشر والتحقيق
لال باغ مرادآباد
نحمده ونصلي على رسوله الكريم، اما بعد! ۔
یہ ذرہ کے مقدار عرض گذار ہے کہ عرصہ سے یہ خواہش تھی کہ ان انسانیت فخر دوعالم ، سرور کائنات ،سید الاولین والآ خر مین ، سیدنا و مولا نا حضرت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک سیرت سے متعلق بالترتیب کچھ مضامین مرتب کرنے کی سعادت حاصل کی جائے ،مگر طبعی تساہل اور لیت ول کی پختہ عادت برابر اس آرزو کی تکمیل میں حارج بنی رہی۔ ا گ
ر اللہ کی شان رحمت کہ گذشتہ سال مرادآباد میں توتمیر شده شان دار اور پر رونق مسجد ابراہیمی محلہ کسرول حظیره میں ملی تا ۱۰ربیع الاول ۳۳۱ماه، خطبات سیرت پروگرام میں احقر کو روزانہ ایک گھنٹہ مرتب طور پر سیرت طیبہ کے عنوان پر بیان کرنے کا شرف حاصل ہوا۔ ہر دن کے بیان کے لئے احقر سیرت کی مختلف جدید و قدیم کتابوں کا مطالعہ کر کے مختصر نوٹ تیار کرتا تھا اور انہی کی روشنی میں معروضات پیش کی جاتی تھیں۔
پروگرام کے بعد عزیز مکرم مولوی محمد اسجد صاحب قاسمی مظفرنگری سلمہ جومی تعمیری کاموں میں احقر کے بڑے معاون ہیں- نے ذاتی دلچی سے بڑی تندہی کے ساتھ کپیوٹر میں ٹیپ کی مدد سے سارے بیانات ٹائپ کر دئے ۔ ارادہ تھا کہ ان بیانات پر نظر ثانی ، اضافہ اور حوالہ جات کا کام کر کے اسے قابل اشاعت بنایا جائے گا لیکن آج کل میں پورا سال گذر گیا اور اس مسودہ کو اٹھا کر دیکھنے کی بھی توفیق نہ ہوئی۔
تا آں کہ ”خطبات سیرت پروگرام ۴۳۴ اے کی تاریخیں بالکل قریب آگئیں، تو مسودہ نکالا گیا، اور دن رات ایک کر کے ممکنہ حد تک صحیح اور حوالہ جات لگانے کا اہتمام کیا گیا، اور اس کام میں عزیزم مولوی مفتی عبداق رسول پوری زید علمہ ، اور عزیزم مولوی سید ابوبکر صدیق منصور پوری سلمہ نے کافی تعاون کیا، جن کی محنت سے ہی بالینا فقعہ پیش کیا جارہا ہے۔
خطبات سیرت طیبہ
اس مجموعہ کے بارے میں درج ذیل وضاحتیں پیش نظر رکھنا ضروری ہیں:
الف: یہ با قاعدہ تالیف نہیں ہے؛ بلکہ بیانات کا مجموعہ ہے، اس لئے اس میں خطابی اسلوب زیادہ نظر آئے گا۔
ب: چوں کہ روزانہ بیان کا وقت محدود تھا، اس لئے سیرت کے تمام واقعات کا احاطمکن نہ تھا، بر میں بناصرف ضروری اورمشہور باتوں کو ہی عام فہم انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
Khutbat e Seerat e Tayyaba By Mufti Muhammad Salman Mansoorpuri