مسافت سفر کا شمار کہاں سے ہوگا
مسافت سفر کا مبدا کیا ہے؟
سوالنامہ برائے سترہواں سمینار
آبادی میں اضافہ اور دیہی آبادیوں کی شہر کی طرف منتقلی کی وجہ سے شہر پھیلتے جارہے ہیں اور بعض شہرتو ایسے ہیں کہ اس کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک کا فاصلہ سو کلومیٹر سے بھی تجاوز کر گیا ہے، شریعت میں سفر کی بنیاد پر بعض سہولیں دی گئی ہیں، ان میں سے بعض سہولتیں مطلق سفیر سے متعلق ہیں اور بعض کا تعلق ایک خاص مسافت کے سفر سے ہے، ان ہی سہولتوں میں نماز میں قصر اور روزہ نہ رکھنے کا حکم بھی شامل ہے، یہ مسافت علماء ہند کے مشہور نقطہ نظر کے مطابق ۴۸ میل کیا ہے، اس بات پر بھی تقریبا اتفاق ہے کہ ان سہولتوں کا فائدہ ملا شهرکی آبادی اور شہر کے متعلقات سے باہر نکلنے کے بعد ہی اٹھایا جا سکتا ہے، اس میں منظر میں یہ بات اہمیت اختیار کر کرگئی ہے کہ الف
– اگر ایک شخص اپنے گھر سے ۴۸ میل کا راستہ طے کرے لیکن ابھی وہ ہو شہر میں ہی شہر کی حدود سے باہر نکلنے کی نوبت نہیں آئی ہو، اور اس سے آگے جانے کا ارادہ بھی نہ ہو تو کیا اس پر مسافر کے احکام جاری ہوں گے اور وہ نماز میں قصر کرے گا؟
ب – اگر وہ ایسے مقام کا سفر کر رہا ہو، جو شہر کی انتہائی حدود سے تو ۳۸ میل کے فاصلہ نہیں ہوں، لیکن اس کے گھر کے پاس
سے ۴۸ میل یا اس
سے زیادہ کا فاصلہ ہو تو وہ قصر کرے گا یا اتمام؟
Musafat -e- Safar Ka Shumar Kahan Say Hoga
By Shaykh Mufti Shoaibullah Khan Miftahi