اڑن طشتری

اڑن طشتری

اڑن طشتری

جدید سائنس کے کچھ طبقات کا کہنا ہے کہ برمودا میں 150 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلتی ہیں جس کی زد میں نہ صرف بحری بلکہ ہوائی جہاز بھی آجاتے ہیں۔ لیکن اس منطق کو اس لیے قبول نہیں کیا جاسکتا کہ اگر ایسا ہوتا تو اب تک ساری دنیا اس کو تسلیم کر چکی ہوتی کیونکہ یہ معمول کی بات ہے کہ جہاز کسی طوفان کی زد میں آگیا۔ پھر جہازوں کا کچھ نہ کچھ ملبہ وغیرہ بھی مل جایا کرتا لیکن یہاں ایسا کچھ نہیں۔ آج تک کسی جہاز کا ملبہ نہیں ملا۔ اور یا ملا تو صحیح سلامت جہاز ملا لیکن بغیر سواریوں کے۔
اس ساری صورتحال سے یہی اندازہ ہوتا ہے کہ وہاں کچھ نادیدہ قوتیں ہیں۔ یہ نادیدہ قوتیں فری میسن ، ایلومناتی تحریکوں کے انسان بھی ہوسکتے ہیں جو شیاطین کی مدد سے وہاں ڈیرے لگائے ہوئے باقی دنیا سے ٹیکنالوجی میں 200 سال آگے جارہے ہیں، اور دنیا پر حکمرانی کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ جس کے لیے کسی مناسب وقت کا انتظار ہے اور دنیا پر اپنی دھاک بٹھانے کا کام جاری رکھا ہوا، اس بات کو ہم اپنی آنے والی ایک اور ویڈیو میں دلائل کے ساتھ تفصیلا آپ کے سامنے پیش کریں گے۔


Discover more from E-Islamic Books

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Discover more from E-Islamic Books

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading