تحفۃ المفتی
حضرت مولانامفتی شفیع صاحب
حضرت مولانامفتی عبد الله صاحب الاسعدی مدظلہ
استاذ حدیث وصدرمفتی جامعه عربیہ بتور ضلع بانده)
دارالعلوم دیوبند ایک تعلیمی ادارے کا ہی نہیں، بلکہ ایک ہمہ گیر یک کانام تھا، اور دارالعلوم کے جن فرزندوں نے اس تحریک کی کامیابی کا ثبوت دیا اور آئندہ اس کو رواں دواں رکھا ، ان میں نمایاں نام رکھنے والوں میں ’’(فقیہ نفس حضرت مفتی محمد شفیع صاحب دیوبندی رحمة الله علیہ کا نام بھی روشن ہے، یوں تو دارالعلوم سے کسب فیض پر حکیم الامت سے نسبت نے تمام ہی علوم دینیہ میں ان کو نمایاں مقام عطا کیا تھا تفسیر میں ان کے بھر کی روشن دلیل ، ان کی شاہ کا تفسیر معارف القرآن“
ہے جس نے بخصوص ادھر چند سال کے عرصوں میں دینی مقبولیت کے ساتھ مفتی علیہ الرحمن کو کافی متعارف کرایا ہے لیکن ان کا اصل فن و موضوع علم تھا فقہ سے ان کی مناسبت اور اس میں کمال وتفوق کی اس سے بڑھ کر شہادت کیا ہوگی کہ مفتی عزیز الرحمن صاحب دیوبندی کے بعد ملک کے سب سے موقر دارالافتاء کی صدارت آپ کو تفویض ہوئی اور اس عہد میں جو کہ ا کا پرکاہی عہد تھا اور حضرت تھانوی علیہ الرحمت جیسے فقیہ وقت بھی مفتی صاحب کے فتاوی پر صرف اعتماد کرتے تھے بلکہ اپنی ضروریات میں رجوع بھی کرتے تھے۔
ترکی کے شیخ الاسلام علامہ زاہد الکوثر کی جو کہ خود ایک بلند پای فنی عالم وفق تھے انہوں نے بھی مفتی صاحب کو فقیہ انف‘‘ کا خطاب دیا ہے۔
Tohfa tul Mufti By Mufti Muhammad Zaid Mazahiri Nadvi
افادات: حضرت مفتی محمد شفیعؒ
اہل علم و ارباب افتاء و قضاء کے لیے اہم ہدایات