علوم اسلامیہ اور مستشرقین
حرفے چند
اسلام ایک آسانی نصاب اور منج ربانی ہے۔ رب العالمین نے پوری کائنات کو تخلیق کے ساتھ اس کے لیے ایک جامع و مانع اور ٹھوس دستور بھی دیا ہے اور جمل مخلوقات خصوصا انسان کی پیدائش سے لے کر فی مابعد الموت ساری چیزیں اس دستور میں استيعاب کے ساتھ مہیا کر دی گئی ہیں جسے ہم القرآن“ کہتے ہیں ۔ اس کتاب کی بقا تحفظ کی ذمہ داری اللہ رب العالمین نے لیا ہے جو اس بات کا ضامن ہے کہ اسلام بہر صورت اس کائنات میں کسی نہ کسی طرح محفوظ رہے گا۔
به آسانی کتاب نوع انسانی کی زندگی میں ایک ہمہ گیر انقلاب لے کر آئی۔ اس کتاب نے انسانیت کو ایک مذہب ہی نہیں بلکہ ایک نئی تہذیب اور درخشاں مستقبل عطا کیا۔ اس آسمانی صحیفہ کے الفاظ کا ترجمہ نیز تفسیر وتوقیع عصر نبوت سے لے کر اب تک بلکہ تا قیامت ہوتی رہے گی۔ اور ہر باطل طبقہ اور گروہ کے لیے یہ کتاب ایک پین کی حیثیت رکھتی ہے۔ قرآن اور اس کے لیے لائے ہوئے انقلاب میں ساتویں صدی میں بام عروج پر پی ان تہذیبیوں اور دنوں کا خاتمہ کر دیا جن کے لیے ان کے علم برداروں کی نفسیات قطعا تیار نہ
تھی۔ چنانچہ وہ اگر چہ اسلام کے عالم گیر انقلاب کا مقابلہ نہ کر سکے لیکن ان کے دلوں میں اسلام سے عناد اور ان کی نفسیات اور طرزگل میں اسلام دشمنی واضح انداز سے تاریخ کے ہر موڑ محسوس کی گئی۔
علوم اسلامیہ اور مستشرقین
مشرق و مغرب میں اس کتاب حق سے عداوت رکھنے والے ہر زمانہ میں کچھ نہ کچھ ناپاک سازشیں کرتے رہے ہیں لیکن رب العالمین نے ان کی ضلالت اور کج روی کو سدھارنے کے لیے علماء اور دانشوروں کا ایک گروہ ہمیشہ تیار کر رکھا ہے جو اسلام اور مسلمانوں سے متعلق خصوصا القرآن کے بارے میں سارے شکوک وشبہات کا دندان شکن جواب دیتے رہے ہیں اور علمی انداز میں ساری دنیا کے سامنے واضح طور پر ان کے شبہات کا رد
Uloom e Islamia aur Mustashreqeen By Dr. Muhammad Sanaullah Nadvi