زاد حرم
حج ایک عاشقانہ عبادت ہے۔ اسلام کی عبادات کو یوں دیکھا جاسکتاہے کہ انسان کے پاس دو ہی چیز میں ہوتی ہیں جو اس کو پیاری ہوتی ہیں، جن کو راحت پہنچانے کے لیے وہ عمر بھر تگ و دو میں لگا رہتا ہے، یعنی جان اور مال ۔ اور عبادت نام ہی اسی چیز کا ہے کہ معبود کے لیے، اپنے خالق و مالک کے لیے اپنی پیاری چیزوں کو لگا یا باۓ، منایا جائے ، قربان کیا جائے۔ مثلا: چھ عبادتیں جسمانی اعتبار سے ہیں کہ آدمی اللہ کی رضا کے حصول کے لیے اپنے جسم کو تھکائے ، اس کو مشقت سے گزارے، ریاضت سے گزارے، جیسے نماز اور روزہ ۔ کچھ عبادات مالی لحاظ سے ہیں، ان میں مال خرچ کیا جاتا ہے، جیسے زکوة عشر صدقات وغیرہ ۔ چھ میں جسم اور مال دونوں لگتے ہیں تو عبادت تکمیل پاتی ہے، جیسے اور جہاد۔
اب سوچے! کہ ایک ایسی عظیم عبادت ہے کہ اس میں مال بھی خرچ ہوتا ہے کہ ضرورت کی اشیاء خریدنی ہوتی ہیں اور آمدورفت کا کرایہ بھی موجود ہونا ضروری ہے اور جب حرمین شریفین میں بچ جاتا ہے تو پھر انسان اپنے وجود کو تھکا دیتا ہے کبھی وہ طواف کر رہا ہوتا ہے بھی حجر اسود کا بوسہ لے رہا ہوتا ہے بھی کنکریاں ماررہا ہوتا ہے اور بھی نوافل پڑھ کر اپنے جسم کو مشقت میں ڈال رہا ہوتا ہے، غرضیکہ انسان اپنے وجود کو عبادت کی لگام ڈال کر دربار الہی میں پامال کررہا ہوتا ہے
Zaad e Haram By Maulana Zulfiqar Ahmad Naqshbandi